صدیاں لگیں انسان کو جس علم کی خاطر..... اتباف ابرک





صدیاں لگیں انسان کو جس علم کی خاطر




دو وقت کی روٹی نے وہ پھر چھین لیا ہے







اپنی تھی دہائی کہ ہوا گھر میں اندھیرا




ایسی ہوئی شنوائی کہ گھر چھین لیا ہے











صدیوں کی مشقت نے جو سایہ تھا خریدا


اس دور نے ہم سے وہ شجر چھین لیا ہے






کہتے ہیں کہ جینا ہے تو جنگل کو ہی چلئے


انسان سے حیواں نے نگر چھین لیا ہے






تھا حکمِ خدا ظلم میں کر جاوں میں ہجرت


تہذیب کے زنداں نے سفر چھین لیا ہے






ہر شے میں نظر آتی ہے اب ایک سیاہی


اس رات نے رنگوں کا ہنر چھین لیا ہے






ابرک یہ شکایت نہیں بس رب سے ہے فریاد


کاہے مری دعاوں سے اثر چھین لیا ہے





اتباف ابرک










صدیاں لگیں انسان کو جس علم کی خاطر..... اتباف ابرک صدیاں لگیں انسان کو جس علم کی خاطر..... اتباف ابرک Reviewed by Aamir Rana on 6:12 AM Rating: 5

No comments:

ads 728x90 B
Powered by Blogger.