Khawabo sy Kary kasy wo Dill Shad Musalsal || Atbaf Abrak

خوابوں سے کریں کیسے وہ دل شاد مسلسل

تعبیر جنہیں کرتی ہے برباد مسلسل


لاحق ہے مری زیست کو تشویش مسلسل

میں قید مسلسل ہوں یا آزاد مسلسل


یہ بستیاں دل کی ہیں عجب حوصلوں والی

امیدِ مسلسل  سے ہیں آباد مسلسل


ڈھونڈے ہے نظر تیری فقظ ایک اسی کو

نظروں میں رہا جس کی تو بے داد مسلسل


وآپس نہیں آیا جو بھی اک بار گیا ہے

بس چہرے بدلتی ہے یہ روداد مسلسل


بکھرے ہوئے پتے ہیں بہاروں کی علامت

خوش فہمی نئی کرتا ہوں ایجاد مسلسل


اب ڈھائے ستم وقت کہ پھر جان سکوں میں

کچھ موم ہوا ہوں یا ہوں فولاد مسلسل


باتوں میں سبق ان کی بھی ہے نرم دلی کا

سوچوں میں بسے جن کے ہیں جلاد مسلسل


تنکا بھی نہ توڑا ہے کجا دودھ کی نہریں

اور خود کو سمجھ بیٹھے ہیں فرہاد مسلسل


کیوں آج بیاں ان کا ہے دنیا کی زباں پر

رتبہ کی وجہ جن کے ہیں اجداد مسلسل


ناپُرساں یونہی شہر یہ بگڑے گا مسلسل

جب تک کوئی بدلے گا نہ بنیاد مسلسل


پتھر ہیں ترے گرد یہ انسان نہیں ہیں

ابرک نہ کئے جا تو یوں فریاد مسلسل


Khawabo sy Kary kasy wo Dill Shad Musalsal || Atbaf Abrak Khawabo sy Kary kasy wo Dill Shad Musalsal || Atbaf Abrak Reviewed by Aamir Rana on 6:37 PM Rating: 5

No comments:

ads 728x90 B
Powered by Blogger.