Jeeny k unkasat Bahany Chaly Gay || Atbaf Abrak

جینے کے ان کے ساتھ  بہانے چلے گئے

اٹھ کر گئے وہ یوں کہ زمانے چلے گئے


احساس جن کے ہونے سے ہونے کا تھا کبھی

ان بے گھروں کے سارے ٹھکانے چلے گئے


کرنا یہاں پہ کیا تھا، مگر کر رہے ہیں کیا

ہم کیا کریں کہ اپنے سیانے چلے گئے


جو پاس تھے تو قصہ کیا دلفریب تھا

کھولی جو اب کتاب فسانے چلے گئے


رونق تو چار سو ہے مگر مفلسوں کو کیا

خالی ہیں ان کی جیبیں خزانے چلے گئے


تپتا ہے آفتاب تو جلتی ہے یہ زمین

موسم بھی ان کے پیچھے سہانے چلے گئے


حاسد سمجھ نہ لیجے, یونہی سوچتا ہوں میں

اب وہ نہ جانے کس کو رجھانے چلے گئے


ابرک محبتوں میں نہ دعوے کیا کریں

کیوں خود نہ آپ ان کو  منانے چلے گئے


.................................................. اتباف ابرک


Jeeny k unkasat Bahany Chaly Gay || Atbaf Abrak Jeeny k unkasat Bahany Chaly Gay || Atbaf Abrak Reviewed by Aamir Rana on 4:28 AM Rating: 5

No comments:

ads 728x90 B
Powered by Blogger.