Gham-E-Hayat ka Jagra Meta Raha hai koi



غمیحیات کا جھگڑا مٹا رہا ہے کوئی 


چلے او دنیا سے جا رہا ہے کوئی 





کوئی ازل سے کہ دو کے روک جائے دو گھڑی 


سنا ہے آنے کا وعدہ  نبھا رہا ہے کوئی 





وو اس ناز سے بیٹھے ہیں لاش کے پاس 


جیسے روٹھے ہوئے کو مانا رہا ہے کوئی 





پلٹ کر نہ آ جانے پھر سانس نبضوں میں 


  اتنے حسین ہاتھوں سے میت سجا رہا ہے کوئی





احمد فراز 






Gham-E-Hayat ka Jagra Meta Raha hai koi Gham-E-Hayat ka Jagra Meta Raha hai koi Reviewed by Aamir Rana on 4:39 AM Rating: 5

No comments:

ads 728x90 B
Powered by Blogger.